current latest news,آج کی اہم خبریں

*آج کی اہم خبریں*
*ABD News*
*2رجب المرجب 1441ھ*
*27/ 02/ 2020*
*دہلی:تشدد میں اب تک 30 افراد کی موت،سپریم کورٹ اور ہاٸ کورٹ نے دہلی پولیس کو لگاٸ پھٹکار*
واضح ہوکہ دہلی کے مختلف علاقوں میں ہوۓ تشدد میں اب تک 30 افراد کی موت ہوچکی ہے جبکہ 300 سے قریب زخمی ہیں جس میں کٸ ایک کی حالت نازک بنی ہوٸ ہے،کرفیو کے باوجود بھی چوتھے دن تشدد کے واقعات دیکھنے کو ملے، تشدد معاملے میں اب تک دہلی پولیس نے 18 ایف آٸ آر اور 106 شرپسندوں کو گرفتارکیا ہے،اس تشدد پر سپریم کورٹ اور ہاٸ کورٹ دونوں نے دہلی پولیس کو پھٹار لگاٸ ہے،دہلی ہاٸ کورٹ نے کپل مشرا کو فورا گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے،ہاٸ کورٹ میں آج پھر ایک بار سنواٸ ہوگی۔
---------------------------------------
*اعظم خان انکی اہلیہ اور بیٹے کو 2مارچ تک کے لئے بھیجا گیا جیل*
واضح ہوکہ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان،ان کی اہلیہ سٹی ایم ایل اے ڈاکٹر تاجین فاطمہ اور ایم ایل اے بیٹے عبداللہ اعظم کو 2مارچ تک عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے بدھ کے روز اعظم خان نے بیوی اور بیٹے کے ہمراہ جعلی پیدائش کے سرٹیفیکیٹ بنانے کے معاملے میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عدالت میں ہتھیار ڈال دیئے جہاں عدالت نے تینوں کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دیا۔اس معاملے میں اگلی سماعت 2مارچ کو ہوگی۔
---------------------------------------
*بس ندی میں گرنے سے 24 لوگوں کی موت*
واضح ہوکہ راجستھان میں بوندی ضلع کے لاکھیر تھانہ علاقہ میں پاپڑی گاٶں کے نزدیک کل صبح ایک بس کے ندی میں گرجانے کیوجہ سے 24لوگوں کی موت ہوگٸ ہے اور دیگر پانچ زخمی بھی ہوگۓ ہیں ضلع انتظامیہ نے مہلوکین کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپیہ کی مدد کا اعلان کیا ہے۔
---------------------------------------
*سپریم کورٹ نے التجا مفتی کی عرضی پر جموں کشمیر انتظامیہ کو جاری کیا نوٹس*
واضح ہوکہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) لیڈر محبوبہ مفتی کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست کو چیلنج دینے والی پٹیشن پر بدھ کے روز مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس ارون مشرا، جسٹس نوین سرن اور جسٹس ایم آر شاہ کی بینچ نے محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کی حراست سے متعلق عرضی پر مرکزی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام ریاست کی انتظامیہ اور دیگر کو نوٹس جاری کیا ہے۔
---------------------------------------
*دہلی تشدد ایک نیوز رپورٹر کی داستان،جن سے کہا گیا تصویر مت لو جو نظر آرہا ہے اس کا مزہ لو*
مجھےلگا میں کوئی فلم دیکھ رہی ہوں وہاں کا منظر خوفناک تھا۔آدمی تلوار،لوہےکی راڈس اور ہاکی اسٹکس چلا رہے تھے، ان میں سے کئی ہیلمیٹ پہنے ہوئے تھے اور وہ سبھی 'جے شری رام' چلا رہے تھے۔جیسے ہی وہ گھروں میں گھستے وہاں سے عجیب سے آواز آتی۔کچھ منٹوں بعد میں نے اس گھرکی کھڑکی سے آگ کی لپٹیں دیکھیں۔میں دو دیگر رپورٹرس کے ساتھ شمال مشرقی دہلی کے کھجوری خاص علاقے میں ایک بڑے سیورنالےکی دوسری طرف کھڑی تھی۔وہاں جو کچھ بھی ہورہا تھا،اسے شوٹ یا ریکارڈ کرنے کی ہمیں اجازت نہیں تھی۔ بھیڑ نے ہمیں دھمکی دیتے ہوئےکہا کہ اپنے فون جب سے باہرمت نکالو اور جو ہو رہا ہے اس کا مزہ لو۔
---------------------------------------
*ہائی کورٹ نےآدھی رات کو کی سماعت،پولیس کو زخمیوں کےعلاج اور سکیورٹی کی دی ہدایت*
واضح ہوکہ مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں کے ڈاکٹروں کی ایک تنظیم نے پولیس سکیورٹی کیلئے منگل کی رات کو دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔آدھی رات کو جج کی رہائش گاہ پر عدالت لگی اور معاملے کی سماعت کی گئی۔اور مصطفی آباد کے الہند اسپتال سے زخمیوں کو فوری طور پر نکالنے کا حکم دیا۔فائرنگ سے مبینہ طور پر زخمی ہونے والے افراد طبی امداد کے منتظر ہیں۔بنچ نے یہ بھی کہا کہ زخمیوں کو جی ٹی بی یا قریبی اسپتالوں میں لے جایا جانا چاہئے جہاں ان کے پاس علاج معالجے کی مناسب سہولیات موجود ہیں۔دہلی حکومت کے وکیل سنجے گھوش اور دہلی پولیس کے عہدیدار نے عدالت کو یقین دلایا کہ زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
---------------------------------------
*شاہین باغ احتجاج:سپریم کورٹ نے سماعت کو کیا 23مارچ تک ملتوی،کہاماحول نہیں ہے سازگار*
واضح ہوکہ دہلی کے شاہین باغ سے مظاہرین کو ہٹانے کے لئے درخواستوں پر سپریم کورٹ میں کل سماعت ہوئی۔اس کیس کی سماعت جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل بینچ کررہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہم اس پٹیشن کے دائرہ کار کو بڑھانے نہیں جا رہے ہیں۔ہم صرف اس علاقے میں ہونے والے احتجاج کے متعلق امور کی سماعت کرینگے۔کورٹ نے کہا کہ عدالت نے مصالحت کاروں کو مقرر کیاتھا جس کے بعد مصالحت کاروں نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔عدالت ان رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ شاہین باغ میں جاری مظاہرے سے متعلق درخواست کی سماعت کے لئے کوئی سازگار ماحول نہیں ہے۔اسی لیے کیس کی سماعت 23مارچ کے لئے ملتوی کردی گئی ہےوہیں دہلی میں تشدد کے واقعات پر سپریم کورٹ نے دہلی پولیس پربرہمی کا اظہارکیا۔
---------------------------------------
*مرکزی حکومت بھیجے فوج، پولیس سےنہیں سنبھل رہے حالات:کیجریوال*
واضح ہوکہ دہلی تین دنوں سے تشدد کی آگ میں جھلس رہا ہے۔اس درمیان دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے پولیس پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے فوج کو بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔مزید کہا کہ حالات بیحد خراب ہیں۔تمام کوششوں کے باوجود حالات پر قابو پانے اور عام لوگوں میں بھروسہ دلانے کی کے امکان پیدا کرنے میں ناکام ہے۔ایسے میں تشدد سے متاثر علاقوں میں ایمرجنسی کرفیو لگانے کے ساتھ آرمی کو تعینات کیا جانا چاہئے۔ میں اس بابت وزیر داخلہ کو خط لکھوں گا۔
---------------------------------------
*دہلی تشدد:ہائیکورٹ نے پولیس کو لگائی پھٹکار'اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے نیتاؤں پر ایف آئی آر کیوں نہیں؟'*
واضح ہوکہ دہلی میں اسمبلی انتخابات کے دوران اور حال ہی میں دیئے گئے اشتعال انگیز بیانات پر دہلی ہائیکورٹ نے پولیس کو پھٹکار لگائی ہے بی جے پی رہنما اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے انتخابی مہم کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کیں۔دہلی کے لکشمی نگر کے ایم ایل اے ابھے ورما پر الزام ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے درمیان اشتعال انگیز تقاریر کیں۔بی جے پی کے ایک اور رہنما کپل مشرا پر اتوار کے روز شمال مشرقی دہلی کے علاقے میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے جس کی وجہ سے وہاں پر تشدد شروع ہوا۔ دہلی پولیس یا بی جے پی نے اب تک کسی بھی رہنما پر کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
---------------------------------------
*دہلی تشدد معاملہ میں طلباء نے کیجریوال کی رہائش گاہ کا کیا گھیراؤ*
واضح ہوکہ دہلی میں پیش آئے تشدد پر وزیر اعلی اروند کیجریوال کی جانب سے کوئی ٹھوس ردِ عمل سامنے نہ آنے کے خلاف جے ایم آئی کے طلباء نے وزیر اعلی کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا۔مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے واٹر کینن کااستعمال کیااور کچھ طلباء کو حراست میں لیا۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ تشدد میں ملوث غنڈوں کے خلاف کیجریوال کو سخت رد عمل ظاہر کرنا چاہئے۔حراست میں لئے گئے طلباء کو سول لائن تھانے لے جایا گیا اور بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ان میں سے کچھ زخمی ہیں جنہیں علاج کے لئے اسپتال لے جایا جا رہا ہے۔
---------------------------------------
*دہلی تشدد میں مارے جانے والوں کے اہل خانہ کو دو دو لاکھ روپے معاوضے کا اعلان*
واضح ہوکہ دہلی تشدد میں مارے جانے والوں کے اہل خانہ کو  دو دو لاکھ روپے معاوضے دینے کا اعلان کیا گیا ہے نیز زخمیوں کو بھی  پچاس پچاس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ایک سینئر افسر نے اس بارے میں معلومات دی۔قومی دارالحکومت کے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں 50 سے زائد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پولیس آفیسر کے مطابق دہلی تشدد میں 106 افراد کو مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور 18 ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
---------------------------------------
*چاند باغ میں آئی بی کارکن کی لاش ملی نالے میں ملی، ڈیوٹی سے گھر لوٹی ہوئے تشدد میں ہوئی موت*
واضح ہوکہ گذشتہ دنوں دہلی تشدد میں اب تک بھت سارے لوگ موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔بدھ کے روز چاند باغ میں آئی بی(انٹیلی جنس بیورو)کے ملازم انکیت شرما کی نعش ملی۔وہ پتھر پھینکنے سے ہلاک ہوا۔اس کے بعد نعش نالے میں پھینک دی گئی۔آئی بی کا ایک افسر انکیت چاند باغ میں رہتا تھا۔وہ ڈیوٹی سے گھر واپس آیا تھا۔جب ہنگامہ برپا ہوا تو اس نے گھر سے معلومات جمع کرنا شروع کیں۔اہل خانہ نے ایک مقامی کونسلر پر قتل کا الزام عائد کیا ہے جو افسر کے گھر کے قریب رہتا ہے۔25 سالہ انکیت آئی بی میں سیکیورٹی اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کرتا تھا۔
---------------------------------------
*دہلی تشدد:کانگریس کے 'امن مارچ'کو پولیس نے روکا،پرینکا نے کہا ذمہ داری نبھانے میں   ناکام وزیر داخلہ استعفی دیں*
واضح ہوکہ دہلی میں ہونے والے تشدد کو لیکر کانگریس نے کل ایک'امن مارچ'نکالا۔اس مارچ میں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بھی شامل ہوئیں۔ یہ مارچ گاندھی سمرتی کی طرف جارہا تھا۔  راستے میں اسے جن پتھ پر روک لیا گیا۔پرینکا گاندھی جن پتھ پر دھرنے پر بیٹھ گئیں۔  انہوں نے کہا کہ ہم وزیر داخلہ سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ دہلی میں امن قائم رہے۔انھوں نے کہا "ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کارروائی کرے اور لوگوں کی مدد کرےلیکن حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ جنکے گھر جلائے گیے ھیں انکی مدد کی جائے۔
---------------------------------------
*دہلی تشدد پر ہائی کورٹ سخت کہا 1984 نہیں ہونے دیں گے*
واضح ہوکہ دہلی میں تشدد اپنے ایک خطرناک منصوبے کا اشارہ دے رہاہے جس کے مد نظر اسے 1984 اے بھی تعبیر کیا جانےلگا ہے مگر کل ہائی کورٹ نے اس پر سخت ایکشن لیتے ہوئے کہا کہ ہم اسے دوبارہ 1984 نہیں بننے دیں گے۔

0 comments :

Post a Comment

Cancel Reply