بچاؤ کے طریقے ہم میں سے ہر شخص کو اپنی حفاظت کی تیاری کرنی چاہیے کیونکہ پتہ,ازقلم: فداءالمصطفی قادری مصباحی
ایک بہت ہی اہم تحریر جو ہر صاحب فکر کو پڑھنا چاہیے تا کے آنے والے حالات سے حتی المقدور بچاؤ ممکن ہولہٰذا تمام قارئین سے مودبانہ اپیل ہے کے اس تحریر کو ہر اردو داں طبقے تک پہونچانے کا اہتمام کریں ،
--------------------------
اب تو موسم کا اشارہ سمجھو!
ازقلم: فداءالمصطفی قادری مصباحی
امن کی خواستگاری اور مصلحت پرستی ایک حدتک ہی درست ہے۔ اس حد سے تجاوز کرنے کے بعد اسے امن پرستی نہیں بلکہ بزدلی کہتے ہیں اور بزدل قوم کا نام ونشاں باقی نہیں رہتا۔
اسلام میں دہشت، دنگے اور فتنے فساد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے مگر ساتھ ہی ظلم سہنا اور خود کو ظالم کے حوالے کردینا بھی نہایت قبیح اور نامحمود شمار کیا جاتاہے۔ ایسی ہی سوچ کے ازالہ کے لیے یہ آیت کریمہ اتری تھی:
وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ(سورۃ البقرۃ،آیت 195)
خود کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو۔
مگر اب ایسا لگ رہا ہے کہ ہماری قوم اس آیت اور اس کے شان نزول کو بھول بیٹھی ہے، مصلحت پرستی کا نعرہ لگاتے لگاتے بزدل بن گئی ہے۔ ہرشخص ظالم کے سامنے ہتھیار ڈالنے کو تیارہے۔ ظلم سہنا ہمارا مشغلہ بن گیاہے اور نتیجے میں آج ہم سب مشق ستم بنے ہوئی ہے۔
خود کو تیار رکھیں
دہلی کا دل دہلادینے والا حادثہ ہمیں پکار پکار کر کہ رہا ہے:
مسلمانو! اب بھی وقت ہے تیار ہوجاؤ! ورنہ اس ملک سے تمہارا نام ونشان مٹا دیا جائے گا۔ تمہارے گھر جلائے جائیں گے. تمہیں بے آبرو کیا جائےگا تمہاری جانیں ضائع کی جائیں گی اور کوئی تمہارا حامی و مددگار نہ ہوگا۔ لھذا حکومتی کارندوں اور وردی میں گھوم رہے غندوں سے مدد کی بھیک مانگنا بند کرو اور خود کو اس قابل بناؤ کہ ضرورت کے وقت اپنا دفاع کرسکو، ظالموں کے ظلم کا جواب دےسکو، اپنی اور اپنے اعزاء واقارب کی عزت وآبرو کی حفاظت کرسکو۔
تمہیں مٹانے کے لیے ہر طرف تیاریاں کی جارہی ہیں، آر ایس ایس کے اڈوں پر چھوٹے چھوٹے بچوں کو تلواریں اور بندوقیں چلانے کی تربیت دی جارہی ہے ، لاٹھی ڈنڈوں کے استعمال کے پینترے بتائے جارہے ہیں اور یہ سب کچھ اس لیے نہیں سیکھایا جارہاہے کہ وہ ملک کی سرحدوں پر جاکر ان کا استعمال کریں بلکہ یہ چیزیں اس لیے سیکھائی جارہی ہیں تاکہ ان کا استعمال دنگوں میں کیا جاسکے، ان کے ذریعہ مسلمانوں کے گھر بار اور عزت وآبروں لوٹی جاسکے، مسلمانوں کی بستیاں جلائی جاسکے۔ مگر ان سب کے جواب میں ہم کیا کررہے ہیں؟ کیا ہمارے پاس بھی ایسی کوئی تربیت گاہ ہے جہاں دشمن سے نپٹنے کے طریقے بتائے جاتے ہوں؟ بندوق اور تلواروں سے ہونے والے حملوں کے دفاع کی تیاری کرائی جاتی ہو؟ ظلم اور دہشت گردی سے بچنے کے راستے سیکھائے جاتے ہوں؟ نہیں، ہرگز نہیں!!! بلکہ ہم سب ہاتھ پر ہاتھ دیے بیٹھے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ مصیبت کی گھڑی میں ہماری مدد کے لیے آسمان سے فرشتے اتارے جائیں گے، ابابیل کا گروہ بھیجا جائے گا، اولیاء کرام حکومت کا تختہ پلٹ دیں اور جب ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوگا تو پھر موٹے موٹے نذرانے دےکر ہم نے پیر صاحب کو کس دن کے لیے پالاہے؟ وہ اشارہ کردیں گے تو ساری بلائیں دور ہوجائیں گی، دشمنوں کے آگ کے گولے ہم پر بارش بن کر برسیں گے، تلواروں کی دھاریں ہم تک پہنچتے پہنچتے کند ہوجائیں گے، دشمن ہمارے قدموں پر آگریں گے اور پھر ہم فتح ونصرت سے ہمکنار ہوں گے۔
فرشتوں کی نصرت اور ابابیل کی آمد کے منتظر حضرات اپنے لیے کفن خرید لیں بلکہ گھروں میں قبر بھی بنالیں تاکہ جب کوئی کندھا دینے والا نہ بچے تو خود کفن اوڑھ کر اس گڈھے میں بیٹھ جائیں اور موت کا انتظار کریں۔ اس لیے کہ زندگی بھر بدعملی اور بدکرداری کرنے والا شخص ہرطرح کی کوشش سے کنارہ کش ہوکر فرشتوں کی آمد کا انتظار کرے، تو یہ مذاق سا معلوم ہوتاہے۔جہاں تک آج کل کے پیروں کا مسئلہ ہے تو اگر یہ لوگ خود کو عذاب الہی سے بچالیں تو یہی ان کی کرامت ہوگی۔
بچاؤ کے طریقے
ہم میں سے ہر شخص کو اپنی حفاظت کی تیاری کرنی چاہیے کیونکہ پتہ نہیں کب کیا ہوجائے گا؟ آج دہلی میں حملہ ہوا ہے تو کل ممبئی، بینگلور، کولکاتہ، اور پٹنہ میں بھی ہوسکتاہے۔ ہمہارے دشمن گھات میں ہیں ۔ ایسے حالات میں لاپرواہی انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے۔
بندوق
ہرشخص کو چاہیے کہ اپنے گھر لائسنس والے بندوق رکھے تاکہ بوقت ضرورت کم از کم ہوائی فائرنگ کرکے ہی دشمن کو بھگاسکے، جانوروں کے شکار کے لیے جو چَھرّا بندوق استعمال کی جاتی ہے، انہیں بھی گھروں میں رکھنا چاہیے۔
تیر
ہرشخص تیر اندازی سیکھےتاکہ اس کے ذریعہ اپنی حفاظت کرسکے۔ اب تک یہ گمان ہو رہا تھا کہ اس زمانے میں قدیم آلات حرب کی کچھ حیثیت نہیں رہی مگر دہلی کے حالات نے اس دعوے کو جھوٹا ثابت کردیاہے۔ اگر وہاں لوگوں کے پاس تیر وغیرہ ہوتے تو بآسانی دشمنوں کی بھیڑ کو تتر بتر کیاجاسکتا تھا۔ لھذا ہرشخص کو چاہیے کہ تیر اندازی سیکھے اور اپنے گھروں میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں تیر جمع رکھے تاکہ مصیبت کی گھڑی میں نِہتا شور نہ مچائے بلکہ اپنی حفاظت کرسکے۔
غلیل
غلیل بھی ایسے موقعوں پر بہت کارگر ثابت ہوگا۔ اپنے گھر کی چھتوں پر رہ اس کے ذریعہ دشمنوں کی بھیڑ ختم کی جاسکتی ہے بلکہ گھر کی کھڑکی وغیرہ سے بھی بآسانی اس کا استعمال کیا جاسکتاہے۔
آخری کی دونوں چیزیں یعنی تیر اور غلیل پر نہ تو کوئی سرکاری پابندی ہے اور نہ ان کا لائسنس بنانا پڑتاہے۔ دوچار بندوق لےکر سڑکوں پر نکلنا مشکل ہے مگر آدمی تیر اور غلیل کے ذریعہ اپنے گھر پر ہی رہ کر دشمن کا مقابل کر سکتاہے۔ لھذا اسے زیادہ سے زیادہ اپنے پاس رکھیں۔
چند گھریلو نسخے
اگر آپ اپنے گھر میں پھنسے ہوئے ہیں اور دشمنوں کے آنے کا ڈر ہے تو خود کو دشمنوں کے حوالے کرنے کے بجائے کچھ نہ کچھ کوشش ضرور کرتے رہیں۔
کرنٹ
اگر آپ کے گھر سے باہر لوہے کا دروازہ یا شٹر ہے اور دشمن کے ذریعہ اسے توڑے جانے کا اندیشہ ہو تو آپ ایک بجلی کا تار گھر کے بورڈ سے جوڑ کر اس دروازے یا شٹر پر کرنٹ دوڑا دیں اور اپنے گھر والوں کو وہاں سے دور رکھیں۔ جیسے ہی کوئی اس دروازے یا شٹر سے چھیڑ چھیڑ کرےگا کرنٹ لگ کر گر جائے گا۔ اگر باہر لوہے کا دروازہ نہ ہو تو اپنے گھر کے دروازے کی کنڈی میں اندر سے کرنٹ دوڑا دیں تاکہ اگر کوئی دروازہ کھولنے یا توڑنے کی کوشش کرے تو کرنٹ کی نذر ہوجائے۔
پیٹرول
مصیبت کی گھڑی میں باہر سے کچھ لاپانا بہت مشکل ہوگا لیکن ایسی حالت میں بھی گھروں میں پیڑول ، ڈیزل بآسانی دستیاب ہوتےہیں۔ ان کے حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ گھر میں موجود گاڑیوں کی ٹنکی سے تیل نکال لیے جائیں پھر ان کا استعمال کئی طریقوں سے کیا جاسکتا ہے۔ 1 کارٹن کپڑوں یا روئی کو پیٹرول میں تر کرکے اس میں آگ لکائیں اور نشانہ لگاکر دشمنوں پر پھینکیں۔ اگر آگ کا گولہ ایک کے بدن میں بھی پڑتاہے تو پوری بھیڑ بھاگ جائے گی۔
واضح رہے کہ سارا پیٹرول یکبارگی ختم نہ کریں بلکہ وقتا فوقتا دو دو چار چار گولے پھینکتے رہیں۔ 2 اگر دشمن آپ کے مکان میں گھس آئے ہیں اور آپ کے پاس اوپر سے گولے پھینکنے کی کوئی سبیل نہیں ہے تو گھر میں داخل ہونے والی سیڑھی پر نیچے کی جانب پیٹرول ڈال کر آگ لگادیں تاکہ کوئی اوپر نہ پہنچ پائے۔ مگر اس بات کا خیال رہے کہ آگ سیڑھی کی نیچے کی جانب سے نصف تک ہی لگائیں ورنہ زیادہ ہونے کی صورت میں آپ کو خود نقصان ہو سکتا ہے۔
سرسو کا تیل
سرسو کا تیل بھی آگ لگانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو اپنے گھر کی سیڑھی پر زیادہ سے زیادہ تیل انڈیل دیں تاکہ پھِسلن کی وجہ سے کوئی گھر کے اندر داخل نہ ہونے پائے۔
مرچ
مرچ کا استعمال بھی بوقت ضرورت کیا جاسکتاہے۔ اگر اس کا پاؤڈر ہوتو اسے پانی میں گھول کر دشمنوں پر وقتا فوقتا پھینکتے رہیں۔ اگر صرف سوکھی مرچ ہو تو اسے توڑ کر پانی میں گھول سکتے ہیں۔ اسی طرح ہری مرچ کا بھی استعمال کیا جاسکتاہے۔
ان چیزوں کے علاوہ اور بھی بہت سی چیزیں گھروں میں دستیاب ہوتی ہیں جنہیں استعمال کرکے اپنی جان بچائی جاسکتی ہے۔ لھذا مصیبت میں پھنس کر شور شرابہ کرنے، رونے چلانے اور پولیس کے انتظار میں جان دے دینے سے کہیں زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ کوئی نہ کوئی راستہ ضرور اپنائیں اگر اس میں کامیابی ملی تو آپ کی جیت ورنہ اللہ کو جو منظور ہوگا، ہوگا۔
اعتذار
کئی دنوں سے مضمون نہیں لکھ پایا ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ میں مبائل پر ہی ٹائپ کرتا ہوں اور ایک مضمون کو ٹائپ اور پروف ریڈنگ کرنے میں تقریبا دو سے ڈھائی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ تقریبا دو مہینے سے مسلسل اسی طرح لکھتا آرہا ہوں، مگر اب آنکھوں میں تکلیف ہونے لگی ہے۔ تھوڑی دیر مبائل دیکھتے ہی آنکھیں دھندلی پڑجاتی ہیں اور پھر سر میں تیز درد ہونے لگتا ہے۔ اسی وجہ سے کئی دنوں سے مضمون نہیں لکھ پارہا ہوں۔ اس مضمون کو شروع کیے ہوئے تقریبا چار دن ہوگئے اور آج مکمل ہوا۔ جبکہ اس سے پہلے میں ایک دن میں دو دو مضمون تیار کرلیتا تھا۔
آپ حضرات دعاء فرمائیں کہ اللہ تعالی شفاء عطا کرے۔
نوٹ اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں مگر اردو کے علاوہ کسی دوسری زبان میں اس کا ترجمہ نہ کریں۔ حالات اچھے نہیں ہیں۔
0 comments :
Contact
statistics
Google Plus
Facebook
Twitter
Post a Comment